(چار قابلِ عبرت
خواتین)
بسم اللہ الرحمٰن
الرحیم
السلام ُ علیکم
ورحمتہ اللہ وبرکاتہُ!
دوستوں آج کی اس ویڈیو
میں ہم آپ کو تاریخ کی چار ایسی قابلِ عبرت خواتین کے بارے میں بتانے والے ہیں کہ
جن کے واقعات میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں، ان میں دو عورتیں کافرہ تھیں اور
دو مومنہ ہیں۔
واہلہ :۔ یہ حضرت نوح
علیہ السلام کی بیوی تھی۔ اس کو ایک نبی برحق کی زوجیت کا شرف حاصل ہوا اور برسوں یہ
اللہ تعالیٰ کے نبی علیہ السلام کی صحبت سے سرفراز رہی مگر اس کی بد نصیبی قابل
عبرت ہے کہ اس کو ایمان نصیب نہیں ہوا بلکہ یہ حضرت نوح علیہ السلام کی دشمنی اور
توہین و بے ادبی کے سبب سے بے ایمان ہو کر مر گئی اور جہنم میں داخل ہوئی۔
اصل میں یہ ہمیشہ اپنی
قوم میں جھوٹا پروپیگنڈہ کرتی رہتی تھی کہ معاذ اللہ عزوجل حضرت نوح علیہ السلام
مجنون اور پاگل ہیں، لہذا ان کی کوئی بات نہ مانو۔
واعلہ :۔ یہ حضرت لوط
علیہ السلام کی بیوی تھی۔ یہ بھی اللہ کے ایک جلیل القدر نبی علیہ السلام کی زوجیت
و صحبت سے برسوں سرفراز رہی مگر اس کے سر پر بد نصیبی کا ایسا شیطان سوار تھا کہ
کچے دل سےبھی کبھی ایمان نہیں لائی بلکہ عمر بھر منافقہ رہی اور اپنے نفاق کو
چھپاتی رہی۔ حتٰی کہ جب قوم لوط پر عذاب آیا اور پتھروں کی بارش ہونے لگی، تو اُس
وقت حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مومنین کو ساتھ لے کر بستی سے باہر
چلے گئے تھے۔ اور واعلہ بھی آپ کے ساتھ ہی تھی آپ علیہ السلام نے فرما دیا تھا کہ
کوئی بھی شخص بستی کی طرف نہ دیکھے ورنہ وہ بھی عذاب میں مبتلا ہو جائے گا۔ چنانچہ
آپ کے ساتھ والوں میں سے کسی نے بھی بستی کی طرف نہیں دیکھا اور سب عذاب سے محفوظ
رہے لیکن واعلہ چونکہ منافقہ تھی تو اُس
نے حضرت لوط علیہ السلام کے فرمان کو ٹھکرا کر بستی کی طرف دیکھ لیا اور شہر کو
الٹ پلٹ ہوتے دیکھ کر چلانے لگی کہ "ہائے اے میری قوم" یہ الفاظ زبان سے
نکلتے ہی ناگہاں عذاب کا ایک پتھر اس کو بھی لگا اور یہ بھی ہلاک ہو کر جہنم رسید
ہو گئی۔ آسیہ : ۔ حضرتِ آسیہ بنت مزاحم رضی اللہ عنہا یہ فرعون کی بیوی ہیں۔ فرعون
تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بدترین دشمن تھا لیکن حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا نے جب
جادو گروں کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ میں مغلوب ہوتے دیکھ لیا تو فوراً
ان کے دل میں ایمان کانور چمک اُٹھا اور وہ ایمان لے آئیں۔ جب فرعون کو خبر ہوئی
تو اس ظالم نے ان پر بڑے بڑے عذاب کئے، بہت زیادہ زدو کوب کے بعد چو میخا کر دیا یعنی
چار کھونٹیاں گاڑ کر حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کے چاروں ہاتھوں پیروں میں لوہے کی میخیں
ٹھونک کر چاروں کھونٹوں میں اس طرح جکڑ دیا کہ وہ ہل بھی نہیں سکتی تھیں اور بھاری
پتھر سینہ پر رکھ کر دھوپ کی تپش میں ڈال دیا اور دانہ پانی بند کر دیا لیکن ان
مصائب و شدائد کے باوجود وہ اپنے ایمان پر قائم و دائم رہیں اور فرعون کے کفر سے
خدا عز و جل کی پناہ اور جنت کی دعائیں مانگتی رہیں اور اسی حالت میں اُن کا خاتمہ
بالخیر ہو گیا اور وہ جنت میں داخل ہو گئیں اور ابن کیسان کا قول ہے کہ وہ زندہ ہی
اُٹھا کر جنت میں پہنچادی گئیں۔
بی بی مریم :۔ مریم
بنت عمران رضی اللہ عنہا، یہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی والدہ ہیں۔ چونکہ حضرت عیسٰی
علیہ السلام ان کے شکم سے بغیر باپ کے پیدا ہوئےتھےتو اس لئے ان کی قوم نے طعن اور
بد گوئیوں سے ان کو بڑی بڑی ایذا ئیں پہنچا ئیں، مگر یہ صابر رہ کر اتنے بڑے بڑے
مراتب و درجات سے سرفراز ہوئیں کہ خداوند قدوس نے قرآن مجید میں ان کی مدح و ثناکا
بار بار خطبہ ارشاد فرمایاہے۔ ان چاروں عورتوں کے بارے میں قرآن مجید فرقان حمیدنے
سورئہ تحریم میں فرمایا جس کا ترجمہ یہ ہےکہ :۔
"اللہ تعالیٰ
کافروں کی مثال دیتا ہے۔ جیسے حضرت نوح علیہ السلام کی عورت "واہلہ" اور حضرت لوط علیہ السلام کی عورت
"واعلہ" یہ دونوں ہمارے دو مقرب بندوں کے نکاح میں تھیں۔ پھر اِن دونوں
نے اُن دونوں سے دغا کیا تو وہ دونوں پیغمبران، اِن دونوں عورتوں کے کچھ کام نہ
آئے اور اِن دونوں عورتوں کے بارے میں خدا کا یہ فرمان ہو گیا کہ تم دونوں جہنمی
عورتوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہو جاؤ"۔
"اور اللہ تعالیٰ
مسلمانوں کی مثال بیان فرماتا ہےکہ۔ فرعون کی بیوی "آسیہ " جب انہوں نے
عرض کی اے میرے رب ! میرے لئے اپنے پاس جنت میں گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے
کام سے نجات دے اور مجھے ظالم لوگوں سے نجات بخش۔
اور عمران کی بیٹی
"بی بی مریم "جس نے اپنی پارسائی کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی طرف
کی روح پھونکی اور اس نے اپنے رب کی باتوں اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور
فرمانبرداروں میں سے ہوئی"۔
(پ ۲۸،
التحریم: ۱۰۔۱۲)
دوستوں ہمیں اِس سے یہ
درس ملتا ہے کہ واہلہ اور واعلہ دونوں نبی کی بیویاں ہو کر کفر و نفاق میں گرفتار
ہو کر جہنم رسید ہوئیں اور فرعون جیسے کافر کی بیوی حضرت آسیہ ایمان کامل کی دولت
پا کر جنت میں داخل ہوئیں اور حضرت آسیہ حق ظاہر ہو جانے کے بعد اس طرح ایمان لائیں
کہ فرعون کے سب آرام و راحت کو ٹھکرادیا اور بے پناہ تکلیفوں اور ایذاؤں کے باوجود
اپنے ایمان پر قائم رہیں، اور اگر حضرتِ بی
بی مریم کی بات کی جائے تو اللہ کے سچے نبی حضرتِ عیسٰی روح اللہ علیہ السلام نے
آپ کی پاک دامنی کی گواہی دی ۔بلاشبہ یہ باتیں ہمارے لیے قابل عبرت ہیں۔
اللہ کریم اِن پاک
دامن خواتین کے صدقے ہماری ماؤں بہنوں کو حیا کی چادر عطا فرمائے اور اِن نیکوں کے
صدقے ہمارا خاتمہ اِیمان پر فرمائے۔آمین
No comments:
Post a Comment